جمعرات، 22 جنوری، 2015

Tehreek e Khatam e Nubuwat Aur Mawdudi Sahib

 تحریک ختم نبوت اور مودودی صاحب  



۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاریؒ کی قیادت میں مسلمانوں نے جو عظیم قربانیاں دیں وہ کسی تفصیل کی محتاج نہیں ہیں، مگر اس نازک موقع پر بھی مودودی صاحب نے جو کردار ادا کیا وہ ان کے اس بیان حلفی سے واضح ہے، جو انہوں نے عدالت میں اپنے دستخطوں سے دیا تھا۔ ترجمان القرآن ، ص۴۷، ۱۳ اکتوبر ۱۹۵۳ء ملاحضہ فرمایں


یہ تھا مودودی صاحب کا بیان حلفی مگر مودودی اور ان کے ہمنوا جھوٹ  اور غلط بیانیوں کے بڑے ماہر ہیں۔ انہوں نے ایک طرف ختم نبوت سے غداری کی اور دوسری طرف اسکا کریڈٹ لینے کے لئے ہیرو بننے کی بھی کوشش کررہے  ہیں۔

ہفتہ، 10 جنوری، 2015

Dajjal k Mutaliq Mawdudi Sahib k Khayalat

دجال کے متعلق مودودی صاحب کی حدیث پاک کی توہین

صحیح بخاری میں آٹھ بار اور صحیح مسلم میں سترہ بار" کانا دجال'' کے بارے میں حدیث آئی ہے، اسلئیے ہم اہلسنت والجماعت والوں کا یہ عقیدہ ہے کہ قربِ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ دجال ضرور آئے گا اور خدائی کا دعویٰ کرے گا، اس کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام آکر قتل کریں گے۔ لیکن مودودی صاحب لکھتے ہیں
۔یہ کانا دجال وغیرہ تو افسانےہیں جن کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے
(ترجمان القرآن، رمضان و شوال ۱۳۶۴ھ،ص۱۸۶)
۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے زمانہ میں یہ اندیشیہ تھا کہ شاید دجال حضورؐ کے زمانے میں ہی ظاہر ہو جائے یا کسی قریب زمانہ میں ظاہر ہوجائے، لیکن کیا ساڑے تیرہ سو برس نے یہ ثابت نہیں کر دیا کہ حضورؐ کا یہ اندیشہ صحیح نہ تھا
(ترجمان القرآن، ربیع الاول ۱۳۶۵ھ، ص۳۱)
(رسائل و مسائل،ج۱، ص۳۹)

 

جمعہ، 9 جنوری، 2015

Mawdudi Sahib Ki Khana e Kabah Ki Toheen

مودودی صاحب کی  کعبتہ اللہ کی توہین

لکھتے  ہیں"وہ سرزمین جہاں سے کبھی اسلام کا نور تمام عالم میں پھیلا تھا آج اُسی جاہ لیت کے قریب پہنچ گئی ہے جس میں وہ اسلام سے پہلے مبتلا تھی۔ اب نہ وہان اسلام کا علم ہے’ نہ ہی اسلامی اخلاق ہیں نہ ہی اسلامی زندگی ہے۔ لوگ دُور دُور سے گہری عقیدتیں لئے ہوئے حرم پاک کا سفر کرتے ہیں،مگراس علاقہ میں پہنچ کر جب ہر طرف ان کو جہالت، گندگی، طمع، بے حیائی، دنیا پرستی،بداخلاقی، بدانتظامی اور عام باشندوں کی طرح گری ہوئی حالت نظر آتی ہے تو ان توقعات کا سارا طلسم پاش پاش ہوکر رہ جاتا  ہے۔ حتٰی کہ بہت سے لوگ حج کرکے اپنا ایمان بڑھانے کے بجائے اور اُلٹا کچھ کھو آتے ہیں’’(خطباتِ مودودی،ص۳۱۶،طبع۳۹)


Dadhi Kay Mutaliq Abul Ala Mawdudi Sab Kay Khayalat

ڈاڑھی کے متعلق مودودی صاحب کی گمراہی


پوری امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ ڈاڑھی ایک مشت رکھنا واجب ہے۔ حدیث پاک میں آتا ہے " احفواالشوارب واعفوااللحیٰ" ترجمہ: مونچھوں کو کٹواؤ اور ڈاڑھی کو بڑھاؤ۔ (مسلم،ج۱،ص۱۲۹)

لیکن نام نہاد جماعت اسلامیہ کے بانی ابوالاعلی مودودی صاحب کا پوری امت مسلمہ سے بالکل مختلف ہے۔ لکھتے ہیں:
۱۔ " آپ کا خیال ہے نبیؐ جتنی بڑی ڈاڑھی رکھتے تھے اتنی ہی بڑی ڈاڑھی رکھنا سنت یا اسوہ رسول ہے۔ ۔ مگر میرے صرف یہی نہیں کہ یہ سنت کی صحیح تعریف  نہیں ہے بلکہ میں یہ عقیدہ رکھتا ہوں کہ اس قسم کی چیزوں کو سنت قرار دینا اور پھر ان کی اتباع پر اصرار کرنا ایک سخت قسم کی بدعت اور ایک خطرناک تحریف دین ہے"۔  (رسائل و مسائل،حصہ اول، ص۲۰۰)
۲۔ "ڈاڑھی کے متعلق نبیؐ نے کوئی مقدار مقرر نہیں کی ہے، صرف یہ ہدایت فرمائی ہے کہ رکھی جائے"۔  (رسائل و مسائل، ج۱،ص۱۱۴)
۳۔ " میرے نزدیک کسی کی ڈاڑھی کے چھوٹے یا بڑے ہونے سے کوئی خاص فرق واقع نہیں ہوتا"۔  ( رسائل و مسائل،ج۱،ص۱۵۳) 

 

 


Ummat e Muslimah Par Tabbarra


پوری امت مسلمہ پر مودوددی صاحب کا تبرا


لکھتے ہیں"امام ابوحنیفہ کی فقہ میں آپ بہ کثرت ایسے مسائل دیکھتے ہیں جو مرسل اور معصل اور منقتع احادیث پر مبنی ہیں یا جن میں ایک قوی الاسناد حدیث کو چھوڑ کر ایک ضیعف الاسناد حدیث کو قبول کیا گیا ہے۔ یا جن  میں احادیث کچھ کہتی ہیں اور امام ابوحنیفہ اور انکے اصحاب کچھ کہتے ہیں۔ یہی حال امام مالک کا ہے،امام شافعی کا اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں"۔ ( تفہیمات،ج۱،ص۳۶۰)

" تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اب تک کوئی مجدد کامل پیدا نہیں ہوا ہے قریب تھا کہ عمر بن  عبد لعزیزؒ اس منصب  پر فائز ہوجاتے، مگر وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ ان کے بعد جتنے مجدد  پیدا ہوئے ان میں ہر ایک نے کسی خاص شعبے یا چند شعبوں ہی میں کام کیا۔ چناچہ مجدد کامل کا مقام ابھی تک خالی ہے"۔ (تجدید و احیائے دین، ص۴۹)

" اور یہی جہالت ہم ایک نہایت قلیل جماعت(جماعت اسلامی) کے سوا مشرق سے لیکر مغرب تک کے مسلمانوں میں عام دیکھ رہے ہیں خواہ انپڑھ ہوں یا دستار بند علماء یا خرقہ پوش مشائخ یا کالجون اور یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ حضرات۔ ان سب کے خیالات اور طور طریقے ایک دوسرے سے بدر جہا مختلف ہیں۔ مگر اسلام کی حقیقت اور اسکی روح سے ناواقف ہونے میں سب یکساں ہیں" ۔( تفہیمات،ج۱،ص۴۵)






" میرا طریقہ یہ ہے کہ میں بزرگان سلف کے خیالات اور کاموں پر بے لاگ تحقیقی و تنقیدی نگاہ ڈالتا ہوں، جو کچھ ان میں حق پاتا ہوں، اسے حق کہتا ہوں اور جس چیز کو کتاب و سنت کے لحاظ سے یا حکمت عملی کے عتبار سے درست نہیں پاتا۔ اس کو صاف صاف نا درست کہتا ہوں "۔ (رسائل و مسائل،ج۱،ص۳۲۱)


   " میرے نزدیک صاحب علم آدمی کے لئے تقلید ناجائز اور گناہ بلکہ اس سے بھی کچھ شدید تر چیز ہے"۔ (رسائل و مسائل ، ج۱، ص۱۵۵،طبع دوم)